جوہی کا پودا
میں اک جوہی کا پودا ہوں
یہ بھی مجھ کو یاد نہیں ہے
میں اس راہ گزر پر کب سے
بس یوں ہی خاموش کھڑا ہوں
مجھ سے یہ پوچھا نہ کسی نے
کیسے ہو کیا سوچ رہے ہو
کیوں آخر خاموش کھڑے ہو
جیسے انہیں کی طرح میں خود بھی
اس آباد حسیں دنیا کی
وحدت کا حصہ ہی نہیں ہوں
جیسے میں زندہ ہی نہیں ہوں
میرے لفظوں کی شاخوں سے
یادوں کی کچھ کلیاں لے لیں
میرے رنگ برنگے نازک
خوابوں کی پنکھڑیاں لے لیں
کیا میرا انجام یہی ہے
کیا بس میرا کام یہی ہے
اپنے خون دل سے یوں ہی
راہوں پر میں پھول کھلاؤں
اور جو چاہے لوٹ لے مجھ کو
میں خاموش رہوں لٹ جاؤں
رک کر کوئی یہ بھی نہ پوچھے
کیسے ہو کیا سوچ رہے ہو
کیوں آخر خاموش کھڑے ہو
- کتاب : ajnabi-shahr-ajnabi-raaste(rekhta website) (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.