آئینہ رقص میں حسرت کی شناسائی کا
کتنے چپ چاپ خرابوں میں لیے جاتا ہے
ہر طرف نرخ زدہ چہروں کی آوازیں ہیں
میری آواز کہاں تھی میری آواز کہاں
مدفن وقت سے کب کوئی صدا آئی ہے
ایک لمحہ وہی لمحہ مری تنہائی کا
زخم پر زخم مرے دل کو دیے جاتا ہے
پھول کے ہاتھ میں ہے رات کے ماتم کا چراغ
کبھی بجھتا کبھی جلتا ہے سلگتا ہے کبھی
سانس سے جسم کا ناطہ مری رسوائی ہے
ہم سفر کون ہوا لالۂ صحرائی کا
پردۂ راز ازل چاک کیے جاتا ہے
سر ہتھیلی پہ سجائے ہوئے چلتے رہنا
زندہ رہنے کے لیے رسم رہے گی کب تک
درد دریا ہے وہی درد کی گہرائی ہے
- کتاب : naquush (Pg. 269)
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.