Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کائنات

جاوید اختر

کائنات

جاوید اختر

MORE BYجاوید اختر

    میں کتنی صدیوں سے تک رہا ہوں

    یہ کائنات اور اس کی وسعت

    تمام حیرت تمام حیرت

    یہ کیا تماشا یہ کیا سماں ہے

    یہ کیا عیاں ہے یہ کیا نہاں ہے

    اتھاہ ساغر ہے اک خلا کا

    نہ جانے کب سے نہ جانے کب تک

    کہاں تلک ہے

    ہماری نظروں کی انتہا ہے

    جسے سمجھتے ہیں ہم فلک ہے

    یہ رات کا چھلنی چھلنی سا کالا آسماں ہے

    کہ جس میں جگنو کی شکل میں

    بے شمار سورج پگھل رہے ہیں

    شہاب ثاقب ہے

    یا ہمیشہ کی ٹھنڈی کالی فضاؤں میں

    جیسے آگ کے تیر چل رہے ہیں

    کروڑ ہا نوری برسوں کے فاصلوں میں پھیلی

    یہ کہکشائیں

    خلا گھیرے ہیں

    یا خلاؤں کی قید میں ہے

    یہ کون کس کو لیے چلا ہے

    ہر ایک لمحہ

    کروڑوں میلوں کی جو مسافت ہے

    ان کو آخر کہاں ہے جانا

    اگر ہے ان کا کہیں کوئی آخری ٹھکانا

    تو وہ کہاں ہے

    جہاں کہیں ہے

    سوال یہ ہے

    وہاں سے آگے کوئی زمیں ہے

    کوئی فلک ہے

    اگر نہیں ہے

    تو یہ نہیں کتنی دور تک ہے

    میں کتنی صدیوں سے تک رہا ہوں

    یہ کائنات اور اس کی وسعت

    تمام حیرت تمام حیرت

    ستارے جن کی سفیر کرنیں

    کروڑوں برسوں سے راہ میں ہے

    زمیں سے ملنے کی چاہ میں ہے

    کبھی تو آ کے کریں گی یہ میری آنکھیں روشن

    کبھی تو آئے گی میرے ہاتھوں میں روشنی کا ایک ایسا دامن

    کہ جس کو تھامے میں جا کے دیکھوں گا ان خلاؤں کے

    پھیلے آنگن

    کبھی تو مجھ کو یہ کائنات اپنے راز کھل کے

    سنا ہی دے گی

    یہ اپنا آغاز اپنا انجام

    مجھ کو اک دن بتا ہی دے گی

    اگر کوئی واعظ اپنے منبر سے

    نخوت آمیز لحظے میں یہ کہے

    کہ تم تو کبھی سمجھ ہی نہیں سکو گے

    کہ اس قدر ہے یہ بات گہری

    تو کوئی پوچھے

    جو میں نہ سمجھا

    تو کون سمجھائے گا

    اور جس کو کبھی نہ کوئی سمجھ سکے

    ایسی بات تو پھر فضول ٹھہری

    مأخذ :
    • کتاب : Lava (Pg. 33)
    • Author : Javed Akhtar
    • مطبع : Raj Kamal Parkashan (2012)
    • اشاعت : 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے