Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کاغذ کے پھول

فرید عشرتی

کاغذ کے پھول

فرید عشرتی

MORE BYفرید عشرتی

    پھول کاغذ کے ہیں خوشبو سے بہت دور ہیں یہ

    میری ماں تو انہیں بیکار چنا کرتی ہے

    چاندنی ہو کہ کڑی دھوپ کی گرمی کچھ ہو

    میری خاطر تو کہاں روز پھرا کرتی ہے

    میرے ملبوس محبت کا جو پیوند بنے

    مجھ کو اس ریشمی کپڑے کی ضرورت کیا ہے

    جو کبھی اپنا کبھی غیر کا بیمار بنے

    مجھ کو اس حسن کی یلغار سے نسبت کیا ہے

    اپنے ہی ذوق تبسم میں گرفتار و اسیر

    زرد چہرے پہ ملے غازۂ گل رنگ کی دھول

    غیر ممکن ہے نہ دیں تیری نگاہوں کو فریب

    مسکراتے ہوئے لب اور یہ ہنستے ہوئے پھول

    کیا بڑھائیں گے کبھی زینت دامان خلوص

    خارزاروں سے الجھنا جنہیں آتا ہی نہ ہو

    جن سے قائم نہ ہو خود اپنے ہی جلووں کا وقار

    آئینہ لے کے سنورنا جنہیں آتا ہی نہ ہو

    رات بھر جلتا رہے چاہیے مجھ کو وہ چراغ

    پھول کاغذ کے ہیں کچھ دیر میں جل جائیں گے

    تیرے ہاتھوں کے تراشے ہوئے مجہول صنم

    میرے ہاتھوں کی حرارت سے پگھل جائیں گے

    کیا ملے گا مجھے اس گل کے تبسم سے کبھی

    جس کے چہرے پہ ہو رنگین شرارت کی لکیر

    کیا ملے گا مجھے اس ہات کی زیبائی سے

    جس پہ چڑھتے ہوئے شرمائے حنا کی تحریر

    ایسے گلشن میں کہاں رات کی رانی مہکے

    جس کے ہر گوشے سے کترا کے گزرتی ہو بہار

    قافلہ اپنی امیدوں کا کہاں پر ٹھہرے

    دور تک چھایا ہو جب گردش دوراں کا غبار

    دل میں اک وقت طرب ناک کا ارمان لیے

    خود کو یوں وقف غم و گردش حالات نہ کر

    جن کا دعویٰ ہے کہ ہیں تیرے مقدر کے خدا

    میری خاطر تو کبھی ان سے کوئی بات نہ کر

    پھول کاغذ کے ہیں خوشبو سے بہت دور ہیں یہ

    میری ماں تو انہیں بیکار چنا کرتی ہے

    چاندنی ہو کہ کڑی دھوپ کی گرمی چکھو

    میری خاطر تو کہاں روز پھرا کرتی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے