کاغذی پیرہن
دل مجبور کا احساس تجھے ہو کہ نہ ہو
تیری محفل سے کہیں اور چلا جاؤں گا
اب یہ سوچا ہے ترے پاس نہیں آؤں گا
یہ مری نظمیں یہ غزلیں ہی سہارا ہوں گی
ان کے ہر لفظ سے آئے گی وفا کی خوشبو
ان کے ہر لفظ میں ہے جذب مرا خون جگر
ایک ایک لفظ میں ہیں میری وفائیں شامل
ایک ایک لفظ محبت کا امیں ہے میری
میرے ہر شعر میں ہے تیرے ہی لہجے کا گداز
میرے ہر شعر میں ہے عارض و رخسار کا رنگ
گھل گئی ہے مرے شعروں میں لبوں کی سرخی
میرے ہر شعر میں ہے تیری نگاہوں کا خمار
صندلی جسم کی خوشبو ہے مرے گیتوں میں
میری نظموں میں تری بھیگتی پلکوں کی نمی
اب نگاہوں میں رہے دل میں رہا کوئی نہیں
میرے شعروں میں بجز تیرے سوا کوئی نہیں
رشتۂ مہر و وفا توڑ نہ دینا ساتھی
ویسے میں اشکوں سے بڑھ کر تجھے دیتا کیا تھا
چند اشکوں کے سوا پاس مرے کچھ بھی نہیں
ہاں یہ کچھ غزلیں یہ نظمیں ہیں مگر اے ساتھی
جانتا ہوں مری غزلوں سے محبت ہے تجھے
میرے احساس مری فکر کا خالق تو ہے
تیری ہی دین ہے تیری ہی عطا ہے لیکن
سوچتا رہتا ہوں تجھ کو کہیں رسوا نہ کریں
کیوں ترے نام سے منسوب کیا تھا میں نے
میرا کیا میں تو ہوں بدنام بھی آوارہ بھی
مجھ کو یہ فکر ہے اے دوست تو رسوا ہوگا
میرے احساس کا گر خون ہو کچھ فکر نہ کر
میری تخئیل جو جل جائے تو احساس نہ کر
یہ مرے شعر مری نظمیں یہ غزلیں میری
برہا کے گیت اور اوراق محبت میرے
چند بھیگی ہوئی راتوں میں سلگتے سے پیام
تجھ سے وابستہ ہیں کچھ ایسی سزا دے ان کو
آج خود اپنے ہی ہاتھوں سے جلا دے ان کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.