کاہلی
سر رہ پیڑ جامن کا کھڑا ہے
بڑا چھتنار ہے سایہ گھنا ہے
تھکے ہارے مسافر اس کے نیچے
کوئی لیٹا کوئی بیٹھا ہوا ہے
میں گزرا جب ادھر سے تو یہ دیکھا
کہ اس کے نیچے اک مجمع لگا ہے
مسافر کچھ زیادہ آ گئے ہیں
کوئی کچھ اور کوئی کچھ بولتا ہے
یکایک ایک جھونکے سے ہوا کے
پکا جامن زمیں پر گر رہا ہے
وہ کالی کالی پکی پکی جامن
جو دیکھا سب کا من للچا رہا ہے
اٹھا کر اس کو کھانے لگ گئے سب
مزہ کھانے کا بھی آنے لگا ہے
وہیں اک شخص بولا دوسرے سے
کہ جامن کھانے کو جی چاہتا ہے
مرے منہ میں بھی ڈالو ایک جامن
مرا جی اس کو چکھنا چاہتا ہے
جواباً دوسرا بولا مسافر
ارے تو باؤلا سا ہو رہا ہے
تجھے جامن اٹھا کر میں کھلاؤں
اٹھا لے خود قباحت اس میں کیا ہے
سنی میں نے جو ان دونوں کی باتیں
مرا دل خوں کے آنسو رو پڑا ہے
ہیں دنیا میں کچھ ایسے لوگ موجود
کہ جن سے بوجھ دھرتی کا بڑھا ہے
جو خود اپنا بھلا بھی کر نہ پائے
ہوا کب اس سے غیروں کا بھلا ہے
وہ کیا پہنچائے گا لوگوں کو راحت
جو اپنی راہ کا روڑا بنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.