Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کائی بھرے گنبد کا نوحہ

ابوبکر عباد

کائی بھرے گنبد کا نوحہ

ابوبکر عباد

MORE BYابوبکر عباد

    کاش نہ ہوتا تو اچھا تھا

    ایسا بھی ہوتا ہے جگ میں

    رب کے ہم سایے کی ایسے

    رب کے پجاری جاں لیتے ہیں

    دن بڑا غمگیں سا تھا وہ

    سورج بھی رویا تھا پہروں

    صدیوں کی وہ رات عجب تھی

    جیسے روحیں چیخ رہی ہوں

    صبح کی چنچل ہوا جو آئی

    جانے کس کو ڈھونڈ رہی تھی

    بولائی بولائی سی

    پھول پرندے سب گم صم تھے

    پیڑوں کے پتے تک ساکت

    فصلوں کی بالیں بھی چپ تھیں

    سریو کی آنکھوں کے آنسو

    جانے کیوں نہ تھمتے تھے

    ناری بالک پیر فقیر

    گیانی اور اپدیشک بھی

    سب حیراں تھے سہمے تھے سب

    دبدھا میں تھا ہر کوئی

    کیسے کس کو منہ دکھلائے

    مرد مقدس لوہ پرش

    تیر دھنش جب لے کر لوٹا

    ٹوٹ چکا ہو خود وہ جیسے

    شرمندہ افسردہ تھا

    ظالم کو پراجے کرنے والا

    عصمت سیتا کا رکھوالا

    اپنا سب کچھ تیاگنے والا

    راج دھرم کا رکشک خود ہی

    خود اپنی نگری کے اندر

    بے بس اور رنجیدہ تھا

    کیوں کہ خود اس کے اپنوں نے

    اس کی ہی نگری میں آ کر

    اس کا ہی دل توڑ دیا تھا

    آج بھی جب وہ دن آتا ہے

    سورج چندا دن اور رات

    پھول پرندے کھیت کی فصلیں

    بالک گیانی پیر فقیر

    سب گم صم ہو جاتے ہیں

    سورج سریو سیتا مل کر

    پہروں نیر بہاتے ہیں

    کہ راج دھرم کے رکشک کا دل

    پھر سے توڑا جاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے