Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کالے دھن پر قوالی

صدا انبالوی

کالے دھن پر قوالی

صدا انبالوی

MORE BYصدا انبالوی

    یہ شان و شوکت جو بھی ہے سب برکت نمبر دو کی ہے

    سب برکت نمبر دو کی ہے سب برکت نمبر دو کی ہے

    اک نمبر میں تو ہوتا ہے رو پیٹ کے صرف گزارا جی

    جب پیٹ ہی بھرنا مشکل ہو کیا ہوگا کھڑا چبارا جی

    یہ عالیشان مکان ہے جو یہ محل یہ منڈپ جو بھی ہے

    سب برکت نمبر دو کی ہے سب برکت نمبر دو کی ہے

    کب چین ملے اس بندے کو اک نمبر میں جو کام کرے

    ہر وقت حسابوں میں پھنس کر اوروں سے دگنا ٹیکس بھرے

    گر ٹیکس بچانا ہے بچو تو رستہ نمبر دو ہی ہے

    سب برکت نمبر دو کی ہے سب برکت نمبر دو کی ہے

    کیا کھائے کیا خیرات کرے اک نمبر والا بندہ جی

    دو نمبر بن کب چلتا ہے یہ دھرم کرم کا دھندا جی

    دن رات چلے جو لنگر جی یہ چڑھت چڑھاوا جو بھی ہے

    سب برکت نمبر دو کی ہے سب برکت نمبر دو کی ہے

    لاکھ کہو کالا دھن اس کو بن اس کے دنیا اندھیاری

    سب رنگ تماشے اس سے ہیں اس سے ہی رونق ہے ساری

    یہ چمک دمک ہے جتنی بھی یہ نور یہ رنگت جو بھی ہے

    سب برکت نمبر دو کی ہے سب برکت نمبر دو کی ہے

    دو نمبر بن سیاست کیا کیا خاک چناؤ کرائیں گے

    بن کالی نقدی کے یارو کیا ووٹ خریدے جائیں گے

    یہ جیت ہوئی ہے جس کی بھی یہ جنمت بہومت جو بھی ہے

    سب برکت نمبر دو کی ہے سب برکت نمبر دو کی ہے

    ہو فیس مقدمہ لڑنے کی یا رشوت ٹھیکا دینے کی

    ہر ایک ڈیمانڈ کرے کیول دو نمبر میں ہی لینے کی

    اک نمبر کا کیا کرنا جی جب چاہ سبھی کو دو کی ہے

    سب برکت نمبر دو کی ہے سب برکت نمبر دو کی ہے

    یہ لش لش موٹر کار جسے فارن سے ہے امپورٹ کیا

    جو بڑی ضرورت سے بڑھ کر کل روڈ کو جس نے گھیر لیا

    جو سگنل کو دھت کہتی ہے وردی بھی جس سے ڈرتی ہے

    سب برکت نمبر دو کی ہے سب برکت نمبر دو کی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے