Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کالے موسموں کی آخری رات

اعجاز راہی

کالے موسموں کی آخری رات

اعجاز راہی

MORE BYاعجاز راہی

    تب ہزاروں اندھیروں سے

    اک روشنی کی کرن پھوٹ کر

    سرد ویران کمرے کے تاریک دیوار و در سے الجھنے لگی

    اور کمرے میں پھرتے ہوئے

    سیکڑوں زرد ذرے

    صداؤں کے آغوش پر

    بلبلاتے سسکتے ہوئے

    میری جانب بڑھے

    میں نے اپنی شہادت کی انگلی اٹھائی

    زرد ذروں سے گویا ہوا

    دوستو

    آؤ بڑھتے چلیں

    روشنی کی طرف روشنی کی طرف

    روشنی جو ہماری تمناؤں کی پیاس ہے

    روشنی کی طرف روشنی کی طرف

    روشنی جو ہماری تمناؤں کی پیاس ہے

    روشنی جو ہماری تمناؤں کی آس ہے

    زرد ذرے میرے ساتھ بڑھنے لگے

    روشنی کی طرف روشنی کی طرف

    چند ذرے کہ جن کی رگوں میں

    سیہ رات کی ظلمتیں بس چکی تھیں

    میری باتوں پہ ہنسنے لگے

    اور ہنستے رہے

    تب ہزاروں اندھیروں کے سینے میں

    پھیلا ہوا اک طلسم

    روشنی کی تب و تاب سے

    ٹوٹنے کے لیے

    اور آگے بڑھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے