اکاون ٹکڑوں میں سے ایک انگوٹھا
یہاں گرتا نہ تو نقصان کس کا تھا
کہ سانپوں کژدموں کی پہلے بھی مسکن تھی یہ دھرتی
یہاں دریا نشیبی تھے
زمینیں خندقوں سے پر
سروں کی بھینٹ سے
اک قہر ساماں دیوتا کو رام رکھنا تھا
اندھیری وادیوں اور سرسراتے جنگلوں میں
خون کی ندیاں
یوںہی خاموش بہنی تھیں
اگر وہ چکر وشنو کا
نہ چلتا تو غضب ایسا بھی کیا ہوتا
یہی ہوتا کہ یہ دنیا
زمیں تا آسماں زیر و زبر ہوتی
مگر اک وحشیانہ رقص پہ قدغن ضروری تھا
سو وشنو نے چلایا چکر
اک ٹکڑا ستی کا اس طرف
نورانی
پاکیزہ
اگر اس شہر کی بنیاد نہ پڑتی تو کیا ہوتا
یہاں یوں بھی
بسیرا اژدہوں اور کژدموں کا ہی ہوا ہوتا
مثلث پہلے جیسا ہے
برہما
وشنو
اور مہادیو
اپنے اپنے نقطوں پر
ستی لیکن
بھٹکتی پھرتی ہے
مرکز سے اپنے دور
چاروں سمت بڑھتی جاتی ہے گنتی اسوروں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.