Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کالی کھیتر

شہناز نبی

کالی کھیتر

شہناز نبی

MORE BYشہناز نبی

    اکاون ٹکڑوں میں سے ایک انگوٹھا

    یہاں گرتا نہ تو نقصان کس کا تھا

    کہ سانپوں کژدموں کی پہلے بھی مسکن تھی یہ دھرتی

    یہاں دریا نشیبی تھے

    زمینیں خندقوں سے پر

    سروں کی بھینٹ سے

    اک قہر ساماں دیوتا کو رام رکھنا تھا

    اندھیری وادیوں اور سرسراتے جنگلوں میں

    خون کی ندیاں

    یوںہی خاموش بہنی تھیں

    اگر وہ چکر وشنو کا

    نہ چلتا تو غضب ایسا بھی کیا ہوتا

    یہی ہوتا کہ یہ دنیا

    زمیں تا آسماں زیر و زبر ہوتی

    مگر اک وحشیانہ رقص پہ قدغن ضروری تھا

    سو وشنو نے چلایا چکر

    اک ٹکڑا ستی کا اس طرف

    نورانی

    پاکیزہ

    اگر اس شہر کی بنیاد نہ پڑتی تو کیا ہوتا

    یہاں یوں بھی

    بسیرا اژدہوں اور کژدموں کا ہی ہوا ہوتا

    مثلث پہلے جیسا ہے

    برہما

    وشنو

    اور مہادیو

    اپنے اپنے نقطوں پر

    ستی لیکن

    بھٹکتی پھرتی ہے

    مرکز سے اپنے دور

    چاروں سمت بڑھتی جاتی ہے گنتی اسوروں کی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے