جنگلی پھول کی طرح
قدرتی حسن لیے
جیسے ادھ پکے پھل کو کھانے
بے چین ہو جائے کوئی
صرف ایک سوتی ساری کا لباس
سندر سڈول بدن
جیون کی گھر گرہستی میں
رکھا تھا قدم
ایک دوشیزہ نے جب
وقت کی سلوٹوں نے
بنا دیا بد رنگ نشان
ایک صحت مند جسم کو
کر دیا کمزور
سالانہ پیداوار کی طرح
بچوں کی پیدائش نے
ایک دو تین چار
ارے بس بھی کر
اپنا حال تو دیکھ
کیوں اپنی جان
گنوانے پہ تلی ہے
بات آ گئی سمجھ
نس بندی کرا لی
اس پہ نکما شرابی شوہر
گھر گھر کام نہ کرے
تو پیٹ کیسے بھرے
گاؤں میں کیا دھرا ہے
بنجر زمین
نا کھاد نا پانی
شہر میں دو پیسے کا
جگاڑ تو ہے
اپنا کماتی ہوں
پریوار پالتی ہوں
کام والی ہوں میں
اونھ دیکھا ہے بہت سی
گھر مالکنوں کو
غلامی کا جیون جیتے
ان سے بہتر حال ہے میرا
اس کچے گھر میں
اپنا راج چلاتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.