Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کانچ

MORE BYمحمد شہباز اکمل

    تھکا ہارا ازل کی وسعتوں میں خاک کا پتلا

    ہزاروں من کی تاریکی تلے تھا ساکت و جامد

    ہر اک ذی روح کی نظروں کا مرکز، موجب حیرت

    چمکتے نوریوں کی شوکت بیتاب کا شاہد

    گھڑی میں کیا ہوا کیوں اس قدر مٹی کے پیکر نے

    عجب لرزہ، عجب جنبش، عجب حرکت سے بل کھایا

    کھنکتی خاک نے کیوں کانپنے کی ابتدا کر دی

    نہ جانے ریزۂ جاں میں سمندر کیوں امڈ آیا

    کسی سیال مادے کا بہت شفاف سا قطرہ

    گرا اور کھب گیا، اس خاک کے بے لوث ٹکڑے پر

    چبھن میں خار تھا لیکن جلن میں نار کی صورت

    دیے روشن ہوئے، پھیلی ضیا وجدان کے اندر

    پھر اک آواز! شاید تھا صدائے کن سے غل برپا

    اسی سیال مادے سے بنا اک جذبۂ سوزاں

    کہ جس کے ساتھ تھی بپھرے ہوئے احساس کی سوزش

    ہوا اس دن سے ہی کار مروت ریزش پنہاں

    محبت کی رطوبت نے تلاطم خیز گردش کی

    سرود ہمت عالی اسی مضراب سے پھوٹا

    بہت نازک، شگفتہ، تیز تر تاثیر تھی اس میں

    کہ سنگ بد گمانی بھی اسی بلور سے ٹوٹا

    اسی جوہر کی جنبش سے تو غیرت سر اٹھاتی ہے

    ستم کے زہر کا تریاق آخر ''سانچ'' بنتا ہے

    وفا کی آنچ، ارمانوں کا ایندھن تیز کرتا ہے

    یہی جوہر پگھلتا ہے ''یقیں کا کانچ'' بنتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے