کانٹوں سے پیار ہو جائے
گلوں کے ساتھ جو کانٹوں سے پیار ہو جائے
خزاں بھی اپنے چمن کی بہار ہو جائے
مرا چمن ہے کہ ہر رنگ میں مجھے مقبول
یہ لالہ زار ہو یا خار زار ہو جائے
حسین وادیاں چشمے بمعہ خس و خاشاک
تضاد حسن جو دیکھے نثار ہو جائے
نظر ملاؤ مری آنکھ میں جو پانی ہے
رکے تو موتی گرے آبشار ہو جائے
خطا وہی ہے کہ جو بھول سے ہو اک دو بار
یہ کیا خطا ہے کہ جو بار بار ہو جائے
یہ سنگ و خشت نہیں دل ہے دل میں دھڑکن ہے
نہ چھیڑو اس کو کہیں داغدار ہو جائے
کہو تو کیسی رہی اپنی داستاں ہندیؔ
جو اس کی سرخی ہی سینہ فگار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.