کار عبث
ایک پژمردہ دن
جب رات کی دہلیز پر
اونگھنے لگتا ہے
تب ہی تاریکی کا سیل رواں اسے بہا لے جاتا ہے
نسوں سے ہمت کا ایک ایک قطرہ
نچوڑ جاتا ہے
اور زمیں پر موت کا سناٹا
حیات کی ہلچل رہن رکھ لیتا ہے
مگر قادر مطلق اے خدا واحد
اس وقت بھی تو جاگ رہا ہوتا ہے
میں لمحاتی موت کی چادر ہٹا کر
سجدہ ریز ہونا چاہتی ہوں
مگر تھکا ہوا دن
مجھے تاریکی سے
نکلنے کا راستہ نہیں دیتا
اور میری بندگی
ناقص اور ادھوری رہ جاتی ہے
اگلی صبح ہم
ایک بار پھر
اپنی اپنی حیات کے بچے کچھے لمحات
مجتمع کرتے ہیں
ہمت کا سود چکا کر
خود کو آزاد کراتے ہیں
اور دن کی روشنی کے اژدہام میں
کار عبث میں بہہ کر
پھر تجھ سے دور ہو جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.