Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کار جنوں

رفیع الدین راز

کار جنوں

رفیع الدین راز

MORE BYرفیع الدین راز

    کہا اک روز سورج نے

    خود اپنے آپ سے

    زمیں پر خشک سالی

    بڑھ گئی ہے

    زمیں کی پیاس

    بڑھتی جا رہی ہے

    سسکتے کھیتوں کو

    وحشت زدہ

    ان جنگلوں کو

    بلکتی رہ گزاروں

    پیاس سے بے چین وادی کو

    مسلسل آہ بھرتی سر زمینوں

    تھکن سے چور

    انسانوں کی بستی کو

    ضرورت ہے

    نئے دریاؤں کی

    سو اس نے

    اپنی کرنوں کی انی سے

    بہ طرز تیشۂ فرہاد

    اک دن

    پہاڑوں سے

    نئے دریاؤں کے

    سوتے کئے جاری

    زمینوں کی انا تھی

    یا مزاج موسم دوراں

    جدھر سے بھی گزرتا کوئی دریا

    اسے ملتی وہاں

    اک بے نمو مٹی کی دنیا

    مگر سورج

    مسلسل اپنی دھن میں

    وہی کار محبت کر رہا تھا

    کہ اک دن

    اک کرن سورج سے بولی

    مرے پر عزم

    اور پرجوش سورج

    مری نظروں میں

    تم شاید ابھی تک

    مسلسل کار حسرت کر رہے ہو

    زمیں صحرا کی

    پانی سے

    کہاں سیراب ہوتی ہے

    برستے بادلوں کے

    جانے کتنے قافلے گزرے

    نہ جانے کتنے دریا

    دفن ہیں

    ان ریگ زاروں میں

    مگر کفران نعمت کی روش

    ہے آج تک قائم

    کرن کی بات سن کر

    مسکرایا مہر دل افروز

    کہا پھر اس نے

    اس ننھی کرن سے

    مجھے تا دیر

    یہ کار جنوں تو

    کرتے رہنا ہے

    کہ میری آنکھ میں

    اک خواب

    خیمہ زن ابھی تک ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے