کاروان حیات
جو شور دن کا تھما بہ مشکل
اداس راتوں کی چاندنی میں
ستارے پچھلی پہر یہ بولے
سنبھل کے اپنا اٹھاؤ خیمہ
کہ دشت غربت میں منتظر ہیں
ہزاروں خوں خار لاؤ لشکر
لئے ہلاکت کے ساز و ساماں
ہیں گھات میں بیٹھے کارواں کے
جو شب کو گزرے تو مار ڈالیں
جو دن کو گزرے تو روند ڈالیں
نئی امنگوں کی روشنی میں
غرور عزم جوان کو لے کر
حصول منزل کی آرزو میں
چراغ الفت کی لو بڑھائے
حصار صحرا عبور کرکے
جو کاروان حیات پہنچا
فضا میں جھمکا وہ نور بن کر
افق پہ ابھرا ہلال بن کر
حسین راتوں کی چاندنی میں
چمک اٹھا ہے دمک اٹھا ہے
ہزاروں خوں خار لاؤ لشکر
لئے ہلاکت کے ساز و ساماں
جو منتظر تھے وہ سو گئے ہیں
وہ راہ منزل کو کھو گئے ہیں
یہ کاروان حیات اپنا
رواں دواں ہے رواں دواں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.