کاش
کاش نور سحر کی کوئی کرن
زلف سے کرتی مجھ کو ہم آغوش
دل میں جل اٹھتی مشعل امید
دور ہوتی سیاہیٔ غم دوش
کاش مل جاتا نونہال کوئی
مجھ کو خوش رہنا جو سکھا دیتا
تاکہ میں حالت الم میں بھی
جھومتا گاتا مسکرا دیتا
کاش کوئی حسین دوشیزہ
راز معصومیت بتا دیتی
دل کو دھو کر ہوس کے دھبوں سے
حسن و الفت سے جگمگا دیتی
کاش مرد جواں کوئی ملتا
اور وہ سوز دل عطا کرتا
جس سے میں موت سے لڑاتا آنکھ
اور جینے کا حق ادا کرتا
کاش پیری وہ پر شکوہ ملے
وقت جس کو شکست دے نہ سکے
جس کی وہ چتونوں میں عزم شباب
کم سنی یاد آئے جب وہ ہنسے
کاش تاروں کا تابناک جمال
جان و تن میں مرے سما جاتا
دور ہو جاتی غم کی تاریکی
جس طرف ہو کے میں گزر جاتا
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 94)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.