Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کاش

MORE BYونود کمار ترپاٹھی بشر

    مجھ میں اے یار مرے کوئی کمالات نہ دیکھ

    خواب وہ ہوں جو کبھی بھی نہ حقیقت میں ڈھلا

    کوئی ساحل نہیں منزل نہ کوئی معجزہ ہوں

    اہل بازار کا چاہا ہوا ساماں بھی کہاں

    جو لبوں پر ہو زمانے کے نہ وہ نغمہ ہوں

    میرے کہنے سے نہ رت کوئی سہانی آئے

    میری چاہت سے نہ کلیوں پہ جوانی چھائے

    میرے جذبوں میں کشش سلجھے خیالات نہ دیکھ

    مجھ میں اے یار مرے کوئی کمالات نہ دیکھ

    میں تو اس دہر کا چھوٹا سا بشر ہوں جس نے

    جینا مرنا بھی فقط ملک کی خاطر چاہا

    ظلمت شب کے تھپیڑوں سے الجھنے کے لئے

    ظلم و آزار کے حیوانوں سے لڑنا چاہا

    میرے ہاتھوں نے کئی بار اٹھائے پتھر

    مجھ میں پرواز بغاوت نے پنپنا چاہا

    میرے جذبات و تصور میں بڑی شدت تھی

    آگ پر چلنے کی قدموں کو بڑی چاہت تھی

    لڑنے والوں میں کبھی ایک مرا نام بھی تھا

    اپنے ہاتھوں سے کبھی ایک مرا نام بھی تھا

    خوش نما رنگ فضاؤں میں بکھیروں گا کبھی

    کچھ اجالوں کے شجر میں بھی اگاؤں گا کبھی

    چھوٹی ہی شمع سہی میں بھی جلاؤں گا کبھی

    پر کہاں ہو سکا جو دل نے مرے چاہا تھا

    میں نے رستہ وہ چنا راس نہ جو آیا تھا

    خود غرض شخص کے ہر ایک ارادے کی طرح

    میری چاہت کے قدم جانے کہاں جا پہنچے

    جن میں ہیرے سی چمک لگتا تھا آ جائے گی

    مجھ میں وہ سنگ تھے جو مجھ سے تراشے نہ گئے

    اپنے ساگر سے گہر مجھ سے نکالے نہ گئے

    مجھ سے راہوں میں قدم سوچ کے ڈالے نہ گئے

    اب یہ عالم ہے کہ جینے کے لئے جیتا ہوں

    ایک افسوس و کسک دل میں لیے پھرتا ہوں

    اپنے سینے میں کئی بوجھ لیے برسوں سے

    رہ گزر میں تھکا بے سود سفر کرتا ہوں

    میں ہوں ساگر میں پھنسی تنہا سی کشتی کی طرح

    جس کی قسمت میں سوا بہنے کے اب کچھ بھی نہیں

    میں وہ گل ہوں جو مہکتا تو ہے آنگن میں مرے

    جس کی خوشبو نے زمانے کو دیا کچھ بھی نہیں

    مجھ میں اک ہارے سکندر کے سوا کچھ بھی نہ دیکھ

    میری سیرت میں فروزاں سی حکایات نہ دیکھ

    مجھ میں اے یار مرے کوئی کمالات نہ دیکھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے