کاش
مجھ میں اے یار مرے کوئی کمالات نہ دیکھ
خواب وہ ہوں جو کبھی بھی نہ حقیقت میں ڈھلا
کوئی ساحل نہیں منزل نہ کوئی معجزہ ہوں
اہل بازار کا چاہا ہوا ساماں بھی کہاں
جو لبوں پر ہو زمانے کے نہ وہ نغمہ ہوں
میرے کہنے سے نہ رت کوئی سہانی آئے
میری چاہت سے نہ کلیوں پہ جوانی چھائے
میرے جذبوں میں کشش سلجھے خیالات نہ دیکھ
مجھ میں اے یار مرے کوئی کمالات نہ دیکھ
میں تو اس دہر کا چھوٹا سا بشر ہوں جس نے
جینا مرنا بھی فقط ملک کی خاطر چاہا
ظلمت شب کے تھپیڑوں سے الجھنے کے لئے
ظلم و آزار کے حیوانوں سے لڑنا چاہا
میرے ہاتھوں نے کئی بار اٹھائے پتھر
مجھ میں پرواز بغاوت نے پنپنا چاہا
میرے جذبات و تصور میں بڑی شدت تھی
آگ پر چلنے کی قدموں کو بڑی چاہت تھی
لڑنے والوں میں کبھی ایک مرا نام بھی تھا
اپنے ہاتھوں سے کبھی ایک مرا نام بھی تھا
خوش نما رنگ فضاؤں میں بکھیروں گا کبھی
کچھ اجالوں کے شجر میں بھی اگاؤں گا کبھی
چھوٹی ہی شمع سہی میں بھی جلاؤں گا کبھی
پر کہاں ہو سکا جو دل نے مرے چاہا تھا
میں نے رستہ وہ چنا راس نہ جو آیا تھا
خود غرض شخص کے ہر ایک ارادے کی طرح
میری چاہت کے قدم جانے کہاں جا پہنچے
جن میں ہیرے سی چمک لگتا تھا آ جائے گی
مجھ میں وہ سنگ تھے جو مجھ سے تراشے نہ گئے
اپنے ساگر سے گہر مجھ سے نکالے نہ گئے
مجھ سے راہوں میں قدم سوچ کے ڈالے نہ گئے
اب یہ عالم ہے کہ جینے کے لئے جیتا ہوں
ایک افسوس و کسک دل میں لیے پھرتا ہوں
اپنے سینے میں کئی بوجھ لیے برسوں سے
رہ گزر میں تھکا بے سود سفر کرتا ہوں
میں ہوں ساگر میں پھنسی تنہا سی کشتی کی طرح
جس کی قسمت میں سوا بہنے کے اب کچھ بھی نہیں
میں وہ گل ہوں جو مہکتا تو ہے آنگن میں مرے
جس کی خوشبو نے زمانے کو دیا کچھ بھی نہیں
مجھ میں اک ہارے سکندر کے سوا کچھ بھی نہ دیکھ
میری سیرت میں فروزاں سی حکایات نہ دیکھ
مجھ میں اے یار مرے کوئی کمالات نہ دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.