کاش وقت تھم جاتا
کتاب حیات کا یہ پنا
اچھا ہوتا جو برقرار رہتا
وقت کی تیز رفتار پر
کاش میرا بھی اختیار رہتا
ایک دل کش سفینہ بن کر
گزرے وقت کا لمحہ لمحہ
آنکھوں کی گہری جھیل میں
کھائے ہچکولے رفتہ رفتہ
یہ سفینہ ساحل پا بھی لیتا
گر ہاتھ میں پتوار رہتا
یوں تو ایک لمبے عرصے تک
ساتھ رہے ہم ایک جگہ
لیکن جیسے ہی ملے کیوں
جدائی کا لمحہ آ گیا
قافلہ وقت کا یہیں تھم جائے
ہے بس یہی انتظار رہتا
- کتاب : Khwaahish-e-Parwaaz Urge to Fly (Pg. 48)
- Author : Aditya Pant Naaqid
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.