کاشف میاں بہادر
بھوتوں کی اک حویلی میں کاشف میاں گئے
ایسا لڑے کہ بھوتوں کے چھکے چھڑا دیے
اک بھوت کود پھاند کے چمنی پہ چڑھ گیا
اور دوسرا دہاڑ کے چھت پھاڑنے لگا
سب سے بڑا جو تھا وہیں دھم سے لڑھک رہا
کاشف کے ایک گھونسے میں چیں بولنا پڑا
اور چھوٹے موٹے بھوتوں کا کیا حال پوچھنا
چھپنے کی کونے کونے میں وہ ڈھونڈتے تھے جا
کوئی چھپا تھا ٹوٹے ہوئے تخت کے تلے
کوئی پکارتا تھا بچاؤ کہ ہم مرے
سب موٹی چھوٹی بھوتنیاں چیخنے لگیں
بال اپنے نوچ نوچ کے منہ پیٹنے لگیں
چھوٹے بڑے بہت تھے وہاں بھوت بھوتنی
کاشف میاں کے آگے کسی کی نہیں چلی
سب ہاتھ باندھ باندھ کے روتے پکارتے
کاشف میاں سے کہنے لگے کیجئے معاف
ہم بھول کے بھی اب نہ حویلی میں آئیں گے
آ بھی گئے تو آپ سے کب بچنے پائیں گے
لیکن بڑے غضب کی تبھی بات یہ ہوئی
اس شور اور شرابے سے آنکھ ان کی کھل گئی
تب یہ پتا چلا انہیں یہ سب تو خواب تھا
جو بھی ہو خواب ان کا بڑا لا جواب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.