Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کاواک

عزیز قیسی

کاواک

عزیز قیسی

MORE BYعزیز قیسی

    سب آنکھیں ٹانگوں میں جڑی ہیں

    ریڑھ کی ہڈی کے منکوں میں کان لگے ہیں

    ناف کے اوپر روئیں روئیں میں ایک زباں ہے

    پتلونیں ساری آوازیں سن لیتی ہیں

    دو پتلونیں جھگڑ رہی ہیں

    ''اتنی قیمت کیوں لیتی ہو تم میں ایسی کیا خوبی ہے''

    کیسے گاہک ہو تم آخر مول بدن کا دے سکتے ہو

    پتی ورتا کا مول تمہارے پاس نہیں ہے

    چست نکیلا بریزیر یہ چیخ رہا ہے

    شرم نہیں آتی کتوں کو چرچ کے آگے کھڑے ہوئے ہیں

    رستم ٹھرہ پئے کھڑا ہے بس اسٹاپ کی چھت کے نیچے

    اور سہراب سے پوچھ رہا ہے

    ''بیٹا مال کہاں ملتا ہے؟''

    مندر کی چوکھٹ پر بیٹھی اندھی آنکھیں

    آتے جاتے اوتاروں کی خفیہ جیبیں تاک رہی ہیں

    ہسپتال کے اونچے نیچے زینوں پر اک اک مردے کو

    گاندھی جی دونوں ہاتھوں سے انجکشن دیتے پھرتے ہیں

    واشنگٹن وتنام میں بیٹھا برہم پتر کے پانی کو وہسکی کے جام میں گھول رہا ہے

    لندن لنکا کی سڑکوں پہ سر نیوڑھائے گھوم رہا ہے

    کانگوں آوارہ پھرتا ہے پیرس کے گندے چکلوں میں

    بدھ کے ٹوٹے پھوٹے بت کے سر پر بوڑھا کرگس

    مردوں کی مجلس میں بیٹھا اپنی بپتا سنا رہا ہے

    مسجد کے سائے میں بیٹھا کمسن گیدڑ

    اس کی گواہی میں کہتا ہے

    بیچارہ کم سن ہے اس کی چونچ سے اب تک

    دودھ کی خوشبو سی آتی ہے''

    اوپر نیلے کھلے گگن میں

    ایک کبوتر اپنی چونچ میں اک زیتون کی شاخ لیے اڑتا پھرتا ہے

    اور اس شاخ کے دونوں جانب

    ایٹم بم کے پات لگے ہیں

    انساں کا دایاں بازو اک برگ خزاں کی طرح لرز کر ٹوٹ رہا ہے

    اور اس کے بائیں بازو پر کوہ ہمالیہ دھرا ہوا ہے

    جانے پھر بھی وہ تلوار کی دھار پہ کیسے چل سکتا ہے

    میں اس بھیڑ میں چوراہے پر تنہا بیٹھا سوچ رہا ہوں

    دنیا اسرافیل کے پہلے صور کے بعد یوں ہی لگتی ہے

    ''گیس کے کمرے ''میں شاید یوں ہی ہوتا ہے

    پوپ پال کی ٹوپی میرے بھیجے میں دھنستی جاتی ہے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    کاواک نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے