کاذب فرار
آج میں خود سے بہت دور نکل آیا ہوں
اپنے جذبوں سے پرے
اپنے خیالوں سے پرے
اپنی یادوں کی وراثت سے پرے
آج میں خود سے بہت دور نکل آیا ہوں
دور اتنا کہ جہاں
کوئی نہیں دور تلک
کوئی ہمدرد نہیں
کوئی بھی دم ساز نہیں
صرف ٹوٹے ہوئے رشتوں کی سلگتی ہوئی ریت
میری آنکھوں کے سمندر کی طرف اڑتی ہے
دور تک گمشدہ لمحات کی قبروں پہ
اداسی کے دئے جلتے ہیں
کوئی رستہ کوئی منزل نہ کسی سمت سفر کا امکان
واپسی کی سبھی راہیں مسدود
صرف اک جھوٹی انا ہے
جو نئے خواب دکھاتی ہے مجھے
خواب ایسے جنہیں تعبیر سے ڈر لگتا ہے
خواب ایسے
جنہیں بیتے ہوئے لمحات کی سچائی سے خوف آتا ہے
آج میں خود سے
بہت دور نکل آیا ہوں
پھر بھی لگتا ہے
کوئی مجھ کو پکارے
تو پلٹ جاؤں میں
اپنے جذبوں کی طرف
اپنے بیتے ہوئے لمحوں کی طرف
اپنی طرف
اپنے بدن میں واپس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.