کب کرو گے ہمارا استقبال
وقت کا ایسا یہ جزیرہ ہے
جہاں دن اور رات کچھ بھی نہیں
ذہن و دل اب ہیں ایسے عالم میں
ہوش و بے ہوشی میں نہیں کچھ فرق
اجنبیت ہے ایک خلا ہے یہ
یہاں خود کا پتا نہیں ملتا
پھر بھی کچھ تو سنائی دیتا ہے
چند آوازیں اور ایک دستک
ہر صدا کا کچھ ایسا لہجہ ہے
جیسے دہشت ہو درد ہو موجود
جیسے عصمت کو کوئی خطرہ ہو
ہر صدا کر رہی ہے یہ منت
کھول دو کھول دو کواڑ اپنے
وقت گزرا دماغ جاگ گیا
دل نے بھی یہ صدائیں سن ہی لیں
ہم سمجھتے تھے تم تو شاعر ہو
نرم دل ہو گے مہرباں ہو گے
ہم کو اپنے یہاں شرن دوگے
میں نے جانا کہ میری ڈیوڑھی پر
زخمی حالت میں کچھ پڑے تھے خیال
کچھ ہرے زخم چند تازہ ملال
ان سنے جملے ان کہے الفاظ
استعارات زاویے جذبات
ان چھوئے کچھ محاورے الہام
سب کی آنکھوں میں تھا بس ایک سوال
کب کرو گے ہمارا استقبال
- کتاب : Namak (Pg. 189)
- Author : Subodh Saaqi
- مطبع : Arshia Publications (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.