کب تک آنکھیں موند کے بیٹھیں
کب تک آنکھیں موند کے بیٹھیں کب تک دھوکا کھائیں گے
کب تک دیش لٹے گا یوں ہی کب ہم ہوش میں آئیں گے
گھوس دلالی کا سب پیسہ ڈال بدیسی بنکوں میں
رشوت خور افسر اور نیتا کب تک خیر منائیں گے
کب تک چلتا جائے گا یہ نمبر دو کا کاروبار
کب تک ٹیکس چرانے والے اونچے محل بنائیں گے
کب غربت کی ماری جنتا ووٹ کی قیمت سمجھے گی
کب تک کالے دھن سے یارو ووٹ خریدے جائیں گے
کب تک سنسد میں بیٹھیں گے جن کو جیل میں جانا تھا
وہ جو پیشہ سے مجرم ہیں کیا قانون بنائیں گے
بھوک غریبی بیکاری کا ڈھونڈھے گا اب کون علاج
روز گھوٹالے کرنے والے کیا سرکار چلائیں گے
دشمن ہم کو رہے ہیں گھیر ہم بیٹھے ہیں آنکھیں پھیر
آنکھیں بند کر لینے سے کیا خطرے خود ٹل جائیں گے
دلی شہر پہ راج کریں گے کب تک بھڑوے اور دلال
دلی کی یہ دلدل کیا ہم صاف کبھی کر پائیں گے
پھر سے کب سونا اگلے گی رشیوں کی یہ پاک زمیں
بھارت کو سونے کی چڑیا پھر سے کب کہہ پائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.