Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کباڑ خانہ

MORE BYمحسن آفتاب کیلاپوری

    اک دن اپنے کمرے میں میں

    بیٹھا بیٹھا سوچ رہا تھا

    جتنی ہیں بے کار کی چیزیں

    سب کو آج میں یکجا کر لوں

    اور کباڑی کو دے آؤں

    گھر میں اک کمرہ ہے جہاں پر

    بہت سی چیزیں پڑیں ہوئی ہیں

    جس میں

    میرے کام کا کچھ بھی نہیں ہے

    اک لاٹھی ہے اک بٹوہ ہے

    کتھے چونے کی ڈبیا ہے

    کہیں سروتا پڑا ہوا ہے

    ٹنگی ہے کونے میں اک چھتری کالی کالی

    جس کو چوہوں نے قطرہ ہے جگہ جگہ سے

    اک لکڑی کی کرسی بھی ہے

    بوڑھی سی اور لنگڑی‌ لولی

    اس کمرے کے اک کونے میں

    اک چوپائی پڑی ہوئی ہے

    اپنی قسمت کو روتی ہے

    بالکل اس کے بازو میں ہی

    بوڑھا سا اک تخت رکھا ہے

    کیڑے جس کو چاٹ رہیں ہیں

    تخت کے آگے بالکل آگے

    چیتے کی اک کھال پڑی ہے

    بھونسا بھر کے رکھا ہوا تھا جس کے اندر

    اب تو وہ چوہوں کا ایک محلہ ہے

    کچھ ہرنو کے سر بھی ہیں دیوار پہ لٹکے اب تک

    جن کے اوپر اب چڑیوں نے اپنے اپنے تاج محل تعمیر کیے ہے

    کچھ تلواریں خوں کی پیاسی پیاس بجھانے تڑپ رہیں ہیں

    اک طوطے کا پنجرہ بھی ہے

    ایک صراحی رکھی ہوئی ہے

    اک بیمار سا حقہ بھی ہے

    کھانستا رہتا ہے جو اب

    شاید کینسر نے اس کو بھی جکڑا ہے

    اک لکڑی کی الماری بھی کونے میں خاموش کھڑی ہے

    جس میں کچھ بوسیدہ کپڑے رکھے ہوئے ہیں

    اک صندوق ہے جس کے اندر کچھ زیور ہیں

    جن کی قیمت اب بازار میں کچھ بھی نہیں

    کچھ جرمن اور کانسے پیتل کے برتن بھی رکھے ہیں

    ایک تجوری بھی رکھی ہے

    جس کو دیکھ کے اب تک ساری چیزیں جلتی ہیں

    اک نا بینا چشمہ بھی ہے

    اک پگڑی بھی رکھی ہوئی ہے

    کچھ جوتے چپل بھی ہیں جو

    اوندھے چتے لیٹے ہیں

    ٹوٹے پھوٹے سے اک دو ہاتھ کے پنکھے بھی ہیں

    اور اک طاق میں چند کتابیں

    بھوکی پیاسی چیکھ رہیں ہیں

    اک کونے میں کچھ تصویریں پڑی ہوئی ہیں

    میرے پرکھوں کی تصویریں

    جن کے اوپر دھل جمی ہے

    پرکھوں کی یہ شان و شوکت

    اک کمرے میں بند پڑی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے