کبھی دیکھا نہیں تم کو
ہمیشہ سے فقط آواز بن کر میری آنکھوں میں اترتی ہو
گزرتی ہو مرے دل سے
مگر اس فون سے ہو کر گزرتی ہو
کبھی دیکھا نہیں تم کو
چلو یہ فرض کر لو
جیسے تم کو دیکھتا ہے کوئی
اور وہ کیسے دیکھتا ہے
آج یہ مجھ کو بتاؤ تم
ان آنکھوں سے مجھے خود کو دکھاؤ تم
میں دیکھوں گا کہ وہ آنکھیں
تمہارے جسم میں کیسے نہاتی ہیں
میں دیکھوں گا کہ وہ آنکھیں
تمہاری بے کرانی کو بھلا کیسے سماتی ہیں
میں دیکھوں گا کہ وہ آنکھیں
تمہارے جسم کے ہر جوڑ سے
کس طرح جڑتی ہیں
ڈھلانوں پر پھسلتی ہیں وہ کیسے
پھر سنبھلتی ہیں وہ کیونکر
اور موڑ آتے ہیں تو کس طرح مڑتی ہیں
ان آنکھوں کی زبانی داستاں اپنی سناؤ تم
مجھے خود کو دکھاؤ تم
کہ تم کو دیکھنے کی آرزو نے
ان آنکھوں کا گریباں چاک کر ڈالا
وہ سل جائے
مجھے آرام مل جائے
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 132)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.