کبھی کبھی
کچھ یوں بدل گیا مرا طرز بیاں کبھی کبھی
جیسے زبان ہوتی ہے خود بے زباں کبھی کبھی
خود سے ہی ہو گیا ہوں میں بیزار ہاں کبھی کبھی
گزری یہ زندگی مجھے اتنی گراں کبھی کبھی
دے کر غم جہاں مجھے اشکوں پہ میرے بندشیں
یوں بھی لیا ہے تو نے مرا امتحاں کبھی کبھی
وہ شدت بیاں ہو کہ ہو جرأت بیان حق
گستاخ اتنی ہو گئی میری زباں کبھی کبھی
یا ان کے التفات سے میں آشنا ہوا یوں ہی
یا اتفاق سے ہوئے وہ گل نشاں کبھی کبھی
شرما کے رہ گئی مری منزل کی جستجو کبھی
تھرا کے رہ گیا مرا درد نہاں کبھی کبھی
جیسے غریب فرش پہ سوتا ہے تھک کے مضمحل
اکثر یوں سو گیا مرا عزم جواں کبھی کبھی
کچھ واقعات زندگی کچھ حادثات دل سے بھی
دلچسپ ہو گئی ہے مری داستاں کبھی کبھی
گریہ کے لطف سے نہ میں محروم ہو سکا کبھی
انصاف میرا یوں ہوا تیرے یہاں کبھی کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.