کبھی کبھی بے حد ڈر لگتا ہے
کہ دوستی کے سب روپہلے رشتے
پیار کے سارے سنہرے بندھن
سوکھی ٹہنیوں کی طرح
چٹخ کر ٹوٹ نہ جائیں
آنکھیں کھلیں، بند ہوں دیکھیں
لیکن باتیں کرنا چھوڑ دیں
ہاتھ کام کریں
انگلیاں دنیا بھر کے قضیے لکھیں
مگر پھول جیسے بچوں کے
ڈگمگاتے چھوٹے چھوٹے پیروں کو
سہارا دینا بھول جائیں
اور سہانی شبنمی راتوں میں
جب روشنیاں گل ہو جائیں
تارے موتیا چمیلی کی طرح مہکیں
پریت کی ریت
نبھائی نہ جائے
دلوں میں کٹھورتا گھر کر لے
من کے چنچل سوتے سوکھ جائیں
یہی موت ہے!
اس دوسری سے
بہت زیادہ بری
جس پر سب آنسو بہاتے ہیں
ارتھی اٹھتی ہے
چتا سلگتی ہے
قبروں پر پھول چڑھائے جاتے ہیں
چراغ جلتے ہیں
لیکن یہ، یہ تو
تنہائی کے بھیانک مقبرے ہیں
دائمی قید ہے
جس کے گول گنبد سے
اپنی چیخوں کی بھی
بازگشت نہیں آتی
کبھی کبھی بے حد ڈر لگتا ہے
- کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 155)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.