Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی لکھنا

سید علی خرم

کبھی لکھنا

سید علی خرم

MORE BYسید علی خرم

    کبھی لکھنا

    ہمارے بعد جو گزری

    کبھی لکھنا

    کٹھن رستوں پہ کیسے زندگی کی شام ہوتی ہے

    کسی کی یاد میں آتے ہوئے آنسو کو کیسے روک لیتے ہیں

    کوئی آہٹ کوئی دستک اگر ابھرے

    تو اک موہوم سی امید کیسے ٹوٹ جاتی ہے

    کبھی لکھنا

    تمہیں معلوم تو ہوگا

    تمہارا چاہنے والا

    کئی قرضوں میں جکڑا ہے

    اسے اک عمر کے بدلے

    کئی قرضے چکانے ہیں

    تمہیں معلوم تو ہوگا

    وہ رستے جو تمہارے گھر کو آتے تھے

    وہاں دیوار حائل ہے

    مگر ہر شام کو پھر بھی

    تمہاری آنکھ کا روشن ستارہ

    آج بھی بیتے دنوں کی یاد کو

    دل میں بسانے کے لئے دیکھو

    انہیں رستوں پہ رہتا ہے

    مگر سورج کے ڈھلتے ہی

    ستارہ ٹوٹ جاتا ہے

    تو کیا محسوس ہوتا ہے

    اگر یہ تم سے ممکن ہو

    کبھی لکھنا

    کبھی لکھنا

    ہمارے بعد شہر جاں کا وہ عالم

    گلی کوچوں کا وہ منظر

    وہ آنکھیں جو ہمارے نام سے روشن

    ستاروں کی طرح سے جھلملاتی تھیں

    وہ عارض جو ہمارے لمس سے مہکے

    وہ گیسو جو ہمارے حال پہ اکثر

    درختوں کی طرح سایہ سا کرتے تھے

    وہ پیکر بھی جسے ہم پیار کرتے تھے

    ہے کیا اب بھی ہماری یاد میں قائم

    کبھی فرصت ملے تم کو

    تو پھر لکھنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے