کبھی لکھنا
کبھی لکھنا
ہمارے بعد جو گزری
کبھی لکھنا
کٹھن رستوں پہ کیسے زندگی کی شام ہوتی ہے
کسی کی یاد میں آتے ہوئے آنسو کو کیسے روک لیتے ہیں
کوئی آہٹ کوئی دستک اگر ابھرے
تو اک موہوم سی امید کیسے ٹوٹ جاتی ہے
کبھی لکھنا
تمہیں معلوم تو ہوگا
تمہارا چاہنے والا
کئی قرضوں میں جکڑا ہے
اسے اک عمر کے بدلے
کئی قرضے چکانے ہیں
تمہیں معلوم تو ہوگا
وہ رستے جو تمہارے گھر کو آتے تھے
وہاں دیوار حائل ہے
مگر ہر شام کو پھر بھی
تمہاری آنکھ کا روشن ستارہ
آج بھی بیتے دنوں کی یاد کو
دل میں بسانے کے لئے دیکھو
انہیں رستوں پہ رہتا ہے
مگر سورج کے ڈھلتے ہی
ستارہ ٹوٹ جاتا ہے
تو کیا محسوس ہوتا ہے
اگر یہ تم سے ممکن ہو
کبھی لکھنا
کبھی لکھنا
ہمارے بعد شہر جاں کا وہ عالم
گلی کوچوں کا وہ منظر
وہ آنکھیں جو ہمارے نام سے روشن
ستاروں کی طرح سے جھلملاتی تھیں
وہ عارض جو ہمارے لمس سے مہکے
وہ گیسو جو ہمارے حال پہ اکثر
درختوں کی طرح سایہ سا کرتے تھے
وہ پیکر بھی جسے ہم پیار کرتے تھے
ہے کیا اب بھی ہماری یاد میں قائم
کبھی فرصت ملے تم کو
تو پھر لکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.