Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی سوچا ہے تم نے

گل گلشن

کبھی سوچا ہے تم نے

گل گلشن

MORE BYگل گلشن

    صبح شام راتوں میں

    سوچتی رہتی ہوں کچھ

    بے سبب خلا میں نہارتی رہتی ہوں

    کبھی میری آنکھوں کے آگے

    کچھ لفظ رقص کرنے لگتے ہیں

    لیکن جب کبھی میں ان لفظوں کو کاغذ کے کورے بدن پر ٹانکنا چاہتی ہوں

    تو یہ لفظ اڑ کر ہوا میں تحلیل ہو جاتے ہیں

    اور آنکھوں کے آگے

    محض دھواں سا رہ جاتا ہے

    کبھی سوچا ہے تم نے کہ

    ایسا کیوں ہوتا ہے

    کہ چھت کی منڈیر پر بیٹھی

    ہزاروں میل کا سفر

    طے کر لیتی ہوں

    جب کہ تم ساتھ نہیں ہوتے

    البتہ تمہارا لمس

    تمہاری خوشبو

    میری ہم سفر ہوتی ہے

    کبھی سوچا ہے تم نے کہ

    آنکھیں کیوں مضطرب رہتی ہیں

    نیندیں کیوں روٹھی ہوئی ہیں

    کیا کوئی لمحہ

    وصل کی صورت

    جدائی کا کرب

    تنہائی کا عذاب

    جذب کرنے والا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے