صبح شام راتوں میں
سوچتی رہتی ہوں کچھ
بے سبب خلا میں نہارتی رہتی ہوں
کبھی میری آنکھوں کے آگے
کچھ لفظ رقص کرنے لگتے ہیں
لیکن جب کبھی میں ان لفظوں کو کاغذ کے کورے بدن پر ٹانکنا چاہتی ہوں
تو یہ لفظ اڑ کر ہوا میں تحلیل ہو جاتے ہیں
اور آنکھوں کے آگے
محض دھواں سا رہ جاتا ہے
کبھی سوچا ہے تم نے کہ
ایسا کیوں ہوتا ہے
کہ چھت کی منڈیر پر بیٹھی
ہزاروں میل کا سفر
طے کر لیتی ہوں
جب کہ تم ساتھ نہیں ہوتے
البتہ تمہارا لمس
تمہاری خوشبو
میری ہم سفر ہوتی ہے
کبھی سوچا ہے تم نے کہ
آنکھیں کیوں مضطرب رہتی ہیں
نیندیں کیوں روٹھی ہوئی ہیں
کیا کوئی لمحہ
وصل کی صورت
جدائی کا کرب
تنہائی کا عذاب
جذب کرنے والا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.