کبوتر اور کوے کی ہوئی لڑائی
دور کہیں دریا کے کنارے
رہتے تھے دو دوست پیارے
ایک تھا کوا ایک کبوتر
کھاتے پیتے تھے وہ مل کر
اک دن ان کی شامت آئی
دونوں میں ہوئی خوب لڑائی
پہلے اپنے منہ کو کھولا
پھر غصے سے کبوتر بولا
کوے ہوتے ہیں کنجوس
کالے بھدے اور منحوس
کاں کاں شور مچاتے ہیں
سارا دن سر کھاتے ہیں
شور سے میں تو ڈرتا ہوں
اور بس گوں گوں کرتا ہوں
مجھ کو اپنے حسن پہ ناز
اونچی ہے میری پرواز
کالے ہو کلوٹے ہو
تم تو بھینس کے کٹے ہو
بات یہ سن کر کوا بولا
تو نے میری ذات کو تولا
لے اب میری باری ہے
جانتی دنیا ساری ہے
تو بزدل ہے اور ڈرپوک
بات کہوں گا میں دو ٹوک
جب کوئی بلی آتی ہے
جاں تیری تب جاتی ہے
کانپتا ہے تھراتا ہے
ڈر کر ہی مر جاتا ہے
لوگوں کا یہ کہنا ہے
کوا بہت سیانا ہے
اتنے میں اک لومڑ آیا
پیڑ کے نیچے آ کر بولا
لڑتے ہو کچھ شرم کرو
لہجے اپنے نرم کرو
اللہ اللہ کیا کرو
اس کا نام ہی لیا کرو
میں تم کو سمجھاتا ہوں
پھر سے دوست بناتا ہوں
جلدی سے تم نیچے آؤ
آ کر مجھ سے ہاتھ ملاؤ
دونوں پیڑ سے نیچے آئے
لڑنے سے پر باز نہ آئے
موت تھی ان کے سر پر آئی
لومڑ نے اک جست لگائی
گردن سے دونوں کو پکڑا
اور اپنے پنجوں میں جکڑا
دعوت اس نے خوب اڑائی
اپنے پیٹ کی آگ بجھائی
باری باری ان کو کھایا
دونوں کو اک سبق سکھایا
لڑنا بچو کام برا ہے
لڑنے کا انجام برا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.