کچی بستی
گلیاں
اور گلیوں میں گلیاں
چھوٹے گھر
نیچے دروازے
ٹاٹ کے پردے
میلی بد رنگی دیواریں
دیواروں سے سر ٹکراتی
کوئی گالی
گلیوں کے سینے پر بہتی
گندی نالی
گلیوں کے ماتھے پر بہتا
آوازوں کا گندہ نالا
آوازوں کی بھیڑ بہت ہے
انسانوں کی بھیڑ بہت ہے
کڑوے اور کسیلے چہرے
بد حالی کے زہر سے ہیں زہریلے چہرے
بیماری سے پیلے چہرے
مرتے چہرے
ہارے چہرے
بے بس اور بے چارے چہرے
سارے چہرے
ایک پہاڑی کچرے کی
اور اس پر پھرتے
آوارہ کتوں سے بچے
اپنا بچپن ڈھونڈ رہے ہیں
دن ڈھلتا ہے
اس بستی میں رہنے والے
اوروں کی جنت کو اپنی محنت دے کر
اپنے جہنم کی جانب
اب تھکے ہوئے
جھنجھلائے ہوئے سے
لوٹ رہے ہیں
ایک گلی میں
زنگ لگے پیپے رکھے ہیں
کچی دارو مہک رہی ہے
آج سویرے سے
بستی میں
قتل و خوں کا
چاقو زنی کا
کوئی قصہ نہیں ہوا ہے
خیر
ابھی تو شام ہے
پوری رات پڑی ہے
یوں لگتا ہے
ساری بستی
جیسے اک دکھتا پھوڑا ہے
یوں لگتا ہے
ساری بستی
جیسے ہے اک جلتا کڑھاؤ
یوں لگتا ہے
جیسے خدا نکڑ پر بیٹھا
ٹوٹے پھوٹے انساں
اونے پونے داموں
بیچ رہا ہے!
- کتاب : LAVA (Pg. 95)
- Author : Javed Akhtar
- مطبع : Rajkamal Parakashan Pvt. Ltd (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.