کچرے کا ڈھیر
کاندھے پر قد سے لمبی بوری لٹکائے
ایک بچہ
کچرے کے اس ڈھیر کی جانب لپکتا ہے
جہاں سے
ناک بند کر کے گزرنا بھی دشوار لگتا ہے
شام تک
غلاظت کے اس پہاڑ سے
وہ بدبو دار
ڈبے بوتلیں اور بوسیدہ کاغذ چنے گا
دن ڈھلے
اپنی خواری کی
سستی مزدوری جب پائے گا
گھر جاتے ہوئے وہ
خوشی کا راگ گائے گا
مگر
اس کی نیلی شفاف آنکھوں کا
سیاہ خواب
تازہ کچرے کا ڈھیر
کوئی نہیں سوچے گا
اس کی دودھیا جلد کی تہ میں
اترتی زہریلی میل
کوئی نہیں دھوئے گا
وہ معصوم بچہ
کیا ہمیں
کبھی نظر نہیں آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.