Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کڑی دھوپ سے پہاڑوں تک

پیغام آفاقی

کڑی دھوپ سے پہاڑوں تک

پیغام آفاقی

MORE BYپیغام آفاقی

    مہر تاباں کی تیز کرنوں سے

    ذرہ ذرہ ہے آتش پیکر

    ہر طرف ایک ہولناک سماں

    ہر طرف محو اضطراب انساں

    راستوں پہ ڈگر پہ کھیتوں پہ

    چھا گیا ہے بخار کا غلبہ

    کچھ مویشی کھڑے لب دریا

    پی کے آب حیات بیٹھ رہے

    ہو کے پژمردہ سبزہ زاروں سے

    چل رہی ہے ہوائے کیف آگیں

    گا رہے ہیں عجیب سا نغمہ

    چیڑ کے پیڑ کھوئے کھوئے سے

    آ رہی ہے تھکی تھکی سی صدا

    سنگ ریزوں سے آبشاروں سے

    اک سکوں آفریں شجر کے تلے

    آ کے لیٹا ہوا ہوں گھاس پہ میں

    جیسے لوری سنا رہا ہے کوئی

    جیسے ہر غم سے پا چکا ہوں نجات

    جیسے ہر فکر ساتھ چھوڑ چکی

    پھر کسی نے اٹھا دیا آکر

    اس جگہ سے بھگا دیا آکر

    یہ سکوں اور یہ پیار فطرت کا

    اس زمانے کی یاد میں شاید

    جب کہ انسان دست فطرت کا

    خوب صورت سا اک کھلونا تھا

    جیسے ماؤں کی گود میں بچے

    آج یہ چین یہ سکون کہاں

    آج تو جنگلوں کے اندر بھی

    شہر کے کاروبار چلتے ہیں

    آج جنگل کی زندگی کے لئے

    شہر سب سے بڑا درندہ ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے