کڑی مسافت
اس نے مجھ سے حساب مانگا ہے
عمر بھر کی کمائی کو اس کی
میں نے کیسے کہاں پہ خرچ کیا
پائی پائی کا اب حساب میں دوں
اس کی ہر بات کا جواب میں دوں
یہ تو اس کی پرانی عادت ہے
کتنے برسوں سے سن رہی ہوں مگر
جانے کیوں آج اس کی بات مرے
دل میں اک تیر بن کے اتری ہے
لمحہ بھر کو یہ میں نے سوچا ہے
عمر کی اس کڑی مسافت میں
میں نے پوچھا ہے یہ کبھی اس سے
وہ سراپا وہ خد و خال مرے
کن گپھاؤں میں کھو گئے آخر
گھنی زلفیں دراز ریشم سی
جھاڑ جھنکار بن گئیں کیسے
نیل پاش لگے جو ناخن تھے
چپٹے چپٹے سے اب ہوئے کیسے
جی میں آتا ہے اب کہوں اس سے
کبھی میں نے حساب مانگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.