کڑوے تلخ کسیلے ذائقے
ہم شوریدہ کڑوے تلخ کسیلے ذائقے
رات کی پر شہوت آنکھوں سے ٹپکے تازہ قطرے
شام کے کالے سیاہ ماتھے کی ننگی مخروطی خارش
دوپہروں کے جلتے گوشت کی تیز بساند
رات کی کالی ران سے بہتا اندھا لاوا
خلیج کی گہرائی سے باہر آتا
قدم قدم پر خوف تباہی دہشت پیدا کرتا
بکھر رہا ہے
راتوں کی سیال ملامت اپنی لمبی زلف بکھیرے
کڑوے موسم کے جشنوں میں ناچ رہی ہے
کڑوے تلخ کسیلے ذائقوں کے ان جشنوں میں
گردن تک میں پگھل گیا ہوں
ماتھے پر ان شوریدہ جشنوں کی مہریں ثبت ہوئی ہیں
کڑوے ذائقے جونکیں بن کر تالو سے اب چمٹ گئے ہیں
تیز اور تند تیزابی سورج
ہانپتے اور کراہتے سرد مکانوں کی متورم چیخیں
متورم سانسوں میں سرخ تشدد کی چیخیں
میرے کان میں سرخ تشدد کی چیخوں کی
چھاؤنیاں آباد ہوئی ہیں
ہم شوریدہ کڑوے تلخ کسیلے ذائقے
نوزائدہ شہروں کے منہ پہ
قطرہ قطرہ ٹپک رہے ہیں
- کتاب : Prindey,phool taalab (Pg. 32)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.