Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہاں ہیں ہم

مہناز انجم

کہاں ہیں ہم

مہناز انجم

MORE BYمہناز انجم

    کہاں تھے ہم

    سمندر سی کسی خواہش کے ساحل پر

    ہنستی بھیگتی ساعت کی سنگت میں

    ہنسی کتنی سجل تھی

    آنکھ کے ہر کنج میں

    تتلی کی صورت اڑتی پھرتی تھی

    رہ شب میں گھنا جنگل

    یا کوئی اجنبی رستہ

    ہمارے سامنے آتا

    تو اس دیوار کے سینے سے کتنے در نکل آئے

    لہو کی تال پر منزل

    دھڑک اٹھتی تھی پہلو میں

    کسی احساس کے دھندلے

    افق سے دن نکل آتا

    اور اپنے ساتھ کیا کیا

    قرمزی کرنوں میں لیٹے

    پیار کے سندیس لے آتا

    بہت تکریم کے موسم

    تہ جاں سے ابھرتے تھے

    دعاؤں سے بھرے

    سرسبز ہاتھوں کو یقیں تھا

    جھلملاتے خواب

    خوشبو خیزیوں میں فرد ہوں گے

    اور تقرب کے کسی

    بیتاب سے پل کو جگائیں گے

    تو سرپٹ بھاگتی

    یہ عمر کی ہرنی

    کسی زنجیر وعدہ میں

    کہیں رک کر

    ہمیں چاہت سے دیکھے گی

    کہاں ہیں ہم

    کسی ویران ساحل پر

    ہماری آرزو کی کشتیاں

    اوندھی پڑی ہیں

    اور جیسے نیند کے

    بے تاب ہلکورے کی زد میں ہیں

    اگر سورج انہیں اس نیند سے

    آزاد کرنے کے لئے

    کرنوں کو کوئی اذن دیتا ہے

    تو وہ آنکھوں پہ

    اپنے ہاتھ رکھ لیتی ہیں

    گہری ناگواری سے

    اور اب تو

    وصل کی مشعل بھی خوابیدہ ہے

    سلگن سے تہی ہے

    اور اس کے دشت میں

    ہر سو برابر ریشمی خوابوں کی

    نیلی راکھ اڑتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے