Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہاں جنس شبنم کا بازار ہے

کیلاش ماہر

کہاں جنس شبنم کا بازار ہے

کیلاش ماہر

MORE BYکیلاش ماہر

    ذرا تم دریچے سے باہر تو جھانکو

    کون نالہ کناں ہے یہ کیسی فغاں ہے

    اٹاری میں دیکھو

    کہیں کوئی بلی نہ گھس آئی ہو

    یہ کیا ہے

    ابابیل کے جھنڈ کا شور ہے

    دریچے کی جالی سے باہر تو دیکھو

    ہر اک سمت آہ و بکا ہے

    مرا دل ہے جس سے مسلسل ہراساں

    مرا دل

    جو الفت کے نغموں سے معمور تھا

    طلسم بہاراں سے مسرور تھا

    وہ دل جس کو سادہ مزاجی کا الفت کا عطیہ ملا ہے

    وہ دل شور فریاد آہ و فغاں قہر ماتم کہاں تک سہے گا

    دھڑکنیں تھم گئیں

    زندگی دم بخود ہے

    ذرا پھر دریچے سے باہر تو جھانکو

    کون ہے جو لرزتا ہوا سانسیں اکھڑی ہوئی

    بھاگتا جا رہا ہے

    مری روح گویا شکنجے میں محبوس ہے

    اٹھو غور سے اٹھ کے دیکھو

    کون ہے یہ

    ہراساں ہراساں کماں ایسی صورت

    مجھے ایسا لگتا ہے یہ میرا سایہ ہے

    جو مجھ سے کہیں پر جدا ہو گیا تھا

    کون ہے شب گئے میرے در پر

    کس کی دستک ہے یہ

    تمہیں پیار کا واسطہ یوں نہ بیٹھے رہو

    ایسے عالم میں دروازہ مت کھولنا

    دریچوں کے پیچھے سے مت جھانکنا

    کیسی پر ہول شب ہے جسے برف باری نے سلگا دیا

    جان جاں

    انگنت اشک کب سے بہاتا رہا ہوں کہ اب

    چشم گریاں میں پانی نہیں ہے

    کہاں جا کے ڈھونڈوں وہ اشکوں کے موتی

    آنکھ کی جھیل سوکھے تو مدت ہوئی

    کہاں جنس شبنم کا بازار ہے

    دریچے سے باہر تو دیکھو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے