Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہاں سے تم آئے ہو بھائی

وزیر آغا

کہاں سے تم آئے ہو بھائی

وزیر آغا

MORE BYوزیر آغا

    سفیدے کے سنبل کے

    اور پوپلر کے چھریرے شجر

    مری جوہ میں آئے تھے جب

    مری سبز دھرتی کا اک بھی پرندہ

    انہیں دیکھنے ان کی شاخوں میں

    آرام کرنے کو تیار ہرگز نہیں تھا

    کبھی کوئی پھولے پروں والی

    اک پھول سی فاختہ

    ان کی شاخوں کی جانب امنڈتی

    تو بو سے پریشان ہو کر

    فلک کی طرف تیر بن کر

    کچھ اس طور جاتی

    کہ جیسے وہ واپس زمیں پر نہیں آئے گی

    اور اب حال یہ ہے

    پھلا ہی کے کیکر کے بیری کے سب پیڑ

    ان آنے والوں سے گھبرا کے

    جانے کہاں چل دئے ہیں

    گھنے سبز شیشم کے چھتنار مرجھا گئے ہیں

    اگر کوئی برگد یا پیپل کا

    اک آدھ ہیکل

    کسی کونے کھدرے میں

    آنکھوں کو میچے

    پروں کو سمیٹے کھڑا ہے

    تو کیا ہے

    اسے کب کسی آنے والے

    چلے جانے والے سے کوئی تعلق رہا ہے

    جو یوں ہے تو آؤ چلیں

    آنے والوں سے چل کر ملیں

    ان سے پوچھیں

    کہاں سے تم آئے ہو بھائی

    ارادہ ہے کب تک یہاں ٹھہرنے کا

    مأخذ :
    • کتاب : Tasteer(Issue No. 9,10 July/August. 1999) (Pg. 257)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے