سفیدے کے سنبل کے
اور پوپلر کے چھریرے شجر
مری جوہ میں آئے تھے جب
مری سبز دھرتی کا اک بھی پرندہ
انہیں دیکھنے ان کی شاخوں میں
آرام کرنے کو تیار ہرگز نہیں تھا
کبھی کوئی پھولے پروں والی
اک پھول سی فاختہ
ان کی شاخوں کی جانب امنڈتی
تو بو سے پریشان ہو کر
فلک کی طرف تیر بن کر
کچھ اس طور جاتی
کہ جیسے وہ واپس زمیں پر نہیں آئے گی
اور اب حال یہ ہے
پھلا ہی کے کیکر کے بیری کے سب پیڑ
ان آنے والوں سے گھبرا کے
جانے کہاں چل دئے ہیں
گھنے سبز شیشم کے چھتنار مرجھا گئے ہیں
اگر کوئی برگد یا پیپل کا
اک آدھ ہیکل
کسی کونے کھدرے میں
آنکھوں کو میچے
پروں کو سمیٹے کھڑا ہے
تو کیا ہے
اسے کب کسی آنے والے
چلے جانے والے سے کوئی تعلق رہا ہے
جو یوں ہے تو آؤ چلیں
آنے والوں سے چل کر ملیں
ان سے پوچھیں
کہاں سے تم آئے ہو بھائی
ارادہ ہے کب تک یہاں ٹھہرنے کا
- کتاب : Tasteer(Issue No. 9,10 July/August. 1999) (Pg. 257)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.