Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہانی

وزیر آغا

کہانی

وزیر آغا

MORE BYوزیر آغا

    عجب دن تھے وہ

    جھاڑیاں آگ کے جھنڈ کائی زدہ تال

    جن کے کنارے ہزاروں برس سے کھڑے

    جنڈ اور ون کے ڈھانچے

    پھلائی کے پھرواں کے جنگل جو دھرتی پہ بچھ سے گئے تھے

    اداسی ہوا بن کے پھرتی تھی

    اور سنت سادھو

    پرانے درختوں کے نیچے بچھی گھاس پر

    آلتی پالتی مار کر بیٹھتے تھے

    خود اپنے ہی اندر کے تاریک جنگل کا حصہ بنے تھے

    عجب دن تھے وہ

    جب بھی کچھ کہنا چاہا

    گھسے مردہ لفظوں کی کوئی کمک تک نہ آئی

    جو آئی تو پھر ہونٹ سل سے گئے

    اور آنکھیں

    نہ کہہ سکنے کے کرب میں مبتلا ہو کے

    اپنے ہی حلقوں سے باہر نکل آئیں رسنے لگیں

    اور پھر ایک دن

    اونچے نیچے پہاڑوں سے ہوتا ہوا وہ

    یہاں آ کے ٹھہرا

    یہاں آ کے اس نے

    معمر ترین ون کے نیچے وہ شعلہ جگایا

    کہ جس میں بھسم ہو گئے سب یہ ون جھنڈ پھرواں پھلائی

    ہوا ہو گئے سنت سادھو کٹی جھاڑیاں

    اور کائی زدہ تال دھرتی کے ناسور

    اب ان کا نام و نشاں بھی نہیں تھا

    تب اس نے

    مقدس عصا سے وہ جادو جگایا کہ ساری فضا سیل انوار میں بہہ گئی

    گھونسلوں اور پھولوں میں ڈھلتی گئی یہ زمیں

    چہچہوں خوشبوؤں سے ہوا اٹ گئی

    آج وہ لوٹ کر جا چکا ہے

    تو پھر کالی دھرتی کے اندر سے آگ آئے ہیں

    جنڈ کے پیڑ کانٹوں بھری جھاڑیاں

    پھر سے رسنے لگے ہیں

    وہ کائی زدہ تال

    جن کے اندر سے

    منحوس سادھو نکل کر کناروں پہ بیٹھے ہوئے ہیں

    اداسی ہوا بن کے پھرنے لگی ہے

    کسی نے الاؤ پہ بھاری قدم کیا رکھا ہے

    اندھیرے کا بوجھل سا پٹ کھل گیا ہے

    فضا بجھ گئی ہے

    فضا بجھ گئی ہے

    مگر کور آنکھوں کو کیسے دکھاؤں

    کہ اس بھاری پاؤں کے نیچے

    اندھیرے کے بوجھل سے اس پٹ کے پیچھے

    کرن اپنے بستوں پہ لپٹی ہوئی ہے

    سنہری سے اک بیج میں سو رہی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 313)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے