عجب دن تھے وہ
جھاڑیاں آگ کے جھنڈ کائی زدہ تال
جن کے کنارے ہزاروں برس سے کھڑے
جنڈ اور ون کے ڈھانچے
پھلائی کے پھرواں کے جنگل جو دھرتی پہ بچھ سے گئے تھے
اداسی ہوا بن کے پھرتی تھی
اور سنت سادھو
پرانے درختوں کے نیچے بچھی گھاس پر
آلتی پالتی مار کر بیٹھتے تھے
خود اپنے ہی اندر کے تاریک جنگل کا حصہ بنے تھے
عجب دن تھے وہ
جب بھی کچھ کہنا چاہا
گھسے مردہ لفظوں کی کوئی کمک تک نہ آئی
جو آئی تو پھر ہونٹ سل سے گئے
اور آنکھیں
نہ کہہ سکنے کے کرب میں مبتلا ہو کے
اپنے ہی حلقوں سے باہر نکل آئیں رسنے لگیں
اور پھر ایک دن
اونچے نیچے پہاڑوں سے ہوتا ہوا وہ
یہاں آ کے ٹھہرا
یہاں آ کے اس نے
معمر ترین ون کے نیچے وہ شعلہ جگایا
کہ جس میں بھسم ہو گئے سب یہ ون جھنڈ پھرواں پھلائی
ہوا ہو گئے سنت سادھو کٹی جھاڑیاں
اور کائی زدہ تال دھرتی کے ناسور
اب ان کا نام و نشاں بھی نہیں تھا
تب اس نے
مقدس عصا سے وہ جادو جگایا کہ ساری فضا سیل انوار میں بہہ گئی
گھونسلوں اور پھولوں میں ڈھلتی گئی یہ زمیں
چہچہوں خوشبوؤں سے ہوا اٹ گئی
آج وہ لوٹ کر جا چکا ہے
تو پھر کالی دھرتی کے اندر سے آگ آئے ہیں
جنڈ کے پیڑ کانٹوں بھری جھاڑیاں
پھر سے رسنے لگے ہیں
وہ کائی زدہ تال
جن کے اندر سے
منحوس سادھو نکل کر کناروں پہ بیٹھے ہوئے ہیں
اداسی ہوا بن کے پھرنے لگی ہے
کسی نے الاؤ پہ بھاری قدم کیا رکھا ہے
اندھیرے کا بوجھل سا پٹ کھل گیا ہے
فضا بجھ گئی ہے
فضا بجھ گئی ہے
مگر کور آنکھوں کو کیسے دکھاؤں
کہ اس بھاری پاؤں کے نیچے
اندھیرے کے بوجھل سے اس پٹ کے پیچھے
کرن اپنے بستوں پہ لپٹی ہوئی ہے
سنہری سے اک بیج میں سو رہی ہے
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 313)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.