کہانی نہیں تھی
ہر اک رات کے آخری اور پہلے پڑاؤ میں تیری سنائی ہوئی ہر کہانی پڑی ہے
کہانی سے سانسیں بندھی ہیں
کہانی میں جنگل سمندر پہاڑ اور صحرا بھرے ہیں
کسی دوسری آنکھ میں تیرے لفظوں کے بوجھل بہاؤ کے دھندلے کنارے جڑے ہیں
یہی دھند اک رات کو دوسری رات سے
اور راتوں کو آنکھوں سے
آنکھوں کو سانسوں سے
سانسیں کہانی سے جوڑے ہوئے تھی
کہانی میں کتنے الاؤ جلے
اور تجھے کتنی روشن جبینوں کا نقشہ بنانا پڑا
اب کہاں یاد تجھ کو
ترے سامنے سے بھلا کتنے منظر سرکتے گئے اور کتنے رکے
یہ تجھے کب خبر تھی
تجھے تو کہانی بنانی تھی
جس میں بہادر نڈر شاہ زادے
سفر سے سرفراز لوٹیں
تو ان میں سے ہر ایک کو شاہ زادی ملے
سلطنت اور ہیرے جواہر ملیں
مگر تو یہ بھولی ہوئی تھی
کہانی کا حصہ تو تھی
پر کہانی کی رانی نہیں تھی
کہیں شہر زاد اس جہاں میں کسی نے کہانی تری یوں سنانی نہیں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.