کہانی سناؤ
کہانی سناؤ کہانی سناؤ
کہانی نئی یا پرانی سناؤ
کہانی پرانی وہ راجاؤں والی
وہی شان و شوکت شہنشاہوں والی
وہ ہاتھی وہ گھوڑے وہ محلے دو محلے
تصور سے جن کی ذرا دل تو بہلے
وہ زرین گھڑیاں وہ چم چم زمانے
تھا سونے کی چڑیا یہ بھارت ہمارا
بلندی پہ تھا اس کی قسمت کا تارا
یہ سب کچھ ہمیں آج نانی سناؤ
کہانی سناؤ کہانی سناؤ
کہانی نئی یا پرانی سناؤ
سناؤ کہ جب تھا خزاؤں کا موسم
جب اپنے وطن ہی میں مجبور تھے ہم
غلامی کا تھا دور ہندوستاں میں
دہکتے الاؤ تھے جنت نشاں میں
حکومت تھی غیروں کی محکوم ہم تھے
زمیں تنگ تھی آسمانی ستم تھے
چلی پھر جو بدلاؤ کی تیز آندھی
اٹھا ایک نہرو اٹھا ایک گاندھی
ملی ان کو جو کامرانی سناؤ
کہانی سناؤ کہانی سناؤ
کہانی نئی یا پرانی سناؤ
کہانی انوکھی کہانی نرالی
کہانی نئے ایٹمی دور والی
ستاروں کا انساں کا تسخیر کرنا
خلاؤں کو دھرتی کی جاگیر کرنا
سناؤ ترقی نے کیا کیا دکھایا
بتاؤ جو قدموں تلے چاند آیا
کرشمے جو سائنس کے جلوہ گر ہیں
ہمارے تمہارے جو زیر اثر ہیں
حقیقت یہ سب منہ زبانی سناؤ
کہانی سناؤ کہانی سناؤ
کہانی نئی یا پرانی سناؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.