اک کہارن جا رہی تھی ہاتھ میں گاگر لئے
زیر لب کچھ گنگناتی کچھ نظر نیچی کیے
مست تھی اس کی ادائیں خوب تھا اس کا شباب
آنکھیں نرگس زلف سنبل عارض رنگیں گلاب
آ کے پنگھٹ پر کسی سے گفتگو کرنے لگی
ڈال کر رسی کو پانی کھینچ کر بھرنے لگی
ناز سے گاگر کمر پر رکھ کے گھر کو جب چلی
اک صدا آئی کہاں جاتی ہے اے ننھی کلی
سن کے یہ آواز فوراً جوش اس کو آ گیا
عالم حسن و ادا اس قہر سے تھرا گیا
کچھ سیاہی چھا رہی تھی کچھ اجالا تھا ابھی
یہ سماں دیکھا نہ تھا میری نگاہوں نے کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.