Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہی ان کہی

ضیا جالندھری

کہی ان کہی

ضیا جالندھری

MORE BYضیا جالندھری

    لفظ تصویریں بناتے ترے ہونٹوں سے اٹھے تھے لیکن

    دیکھتے دیکھتے تحلیل ہوئے

    ان کی حدت مری رگ رگ میں رواں تھی سو رہی

    پھر ترے ہاتھوں کا لمس ایسے ملائم الفاظ

    تیری آنکھوں کی چمک روشن و مبہم الفاظ

    اور وہ لفظ جو لفظوں میں نہاں رہتے ہیں

    اور وہ لفظ کہ اظہار کے محتاج نہیں

    پھر بھی ہیں ان کے لیے گوش بر آواز سبھی

    ان کے ہم راز سبھی

    سب سنے میں نے مگر آخر کار

    سبھی تحلیل ہوئے

    لفظ پھر روپ بدل کر مرے دل میں لرزے

    شوق اظہار میں بے تاب ہوئے

    لفظ اظہار میں صورت ہی بدل لیتے ہیں

    جانے کیا بات تھی کیا سمجھے لوگ

    ہر کوئی اپنے ہی لفظوں میں مگن

    ہر کوئی اپنے ہی رس رنگ میں گم

    ہر کوئی اپنے ہی آہنگ میں گم

    اور پھر لفظ کہ رہتے ہیں گریزاں خود سے

    کون سنتا ہے انہیں؟ کون سمجھتا ہے انہیں؟

    جانے کیا بات تھی کیا تو نے سنی

    اپنے اظہار پہ نادم تھا پشیمان تھا میں

    اپنی ہی بات پہ حیران تھا میں

    پھر مری بات بھی تحلیل ہوئی

    جیسے تو بھول گئی جیسے جہاں بھول گیا

    اور اب میں ہوں وہ اک لفظ غریب

    کوئی پوچھے بھی تو چپ رہتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 314)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے