Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہیں سے شمع اٹھا لاؤ

تنہا تماپوری

کہیں سے شمع اٹھا لاؤ

تنہا تماپوری

MORE BYتنہا تماپوری

    ہزار لاکھ امیدوں کا ہم سفر سورج

    یہاں سے دور بہت دور تھک کے بیٹھ گیا

    کبھی وہ دل کے دریچے سے جھانکتا تھا کبھی

    الجھتا رہتا تھا پلکوں کی چھاؤں سے اکثر

    مری رگوں میں رواں تھا کبھی لہو کی طرح

    کتاب عمر کا چالیسواں ورق چھو کر

    الجھ گیا ہوں کوئی راستہ نہیں ملتا

    یہاں سے دور بہت دور تک اندھیرا ہے

    ادھوری راہ پہ سورج نے ساتھ چھوڑ دیا

    کہیں سے شمع اٹھا لاؤ تاکہ دیکھ سکوں

    مری حیات کا اگلا ورق بھی ہے کہ نہیں

    کہیں سے شمع اٹھا لاؤ

    ورنہ یہ سانسیں

    مری حیات کے اوراق منتشر کرکے

    بگاڑ دیں گی مرے درد کی کہانی کو

    یہ وہ کہانی ہے جس کو نہ کوئی جان سکا

    خود اپنے آپ کو پڑھنے کی آرزو ہی رہی

    کوئی پڑھے نہ پڑھے خود ہی پڑھ کے دیکھ تو لوں

    خود اپنے درد پہ روؤں ہنسوں کہ چپ ہی رہوں

    یہ میری آخری خواہش کا آخری لمحہ

    گزارنا ہے جسے ہر طرح سے اپنے لیے

    یہی ہے ساعت بیدار

    اس اندھیرے میں

    کہیں سے شمع اٹھا لاؤ روشنی کے لئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے