Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہیں ٹوٹتے ہیں

ابرار احمد

کہیں ٹوٹتے ہیں

ابرار احمد

MORE BYابرار احمد

    بہت دور تک

    یہ جو ویران سی رہ گزر ہے

    جہاں دھول اڑتی ہے

    صدیوں کی بے اعتنائی میں

    کھوئے ہوئے

    قافلوں کی صدائیں بھٹکتی ہوئی

    پھر رہی ہیں، درختوں میں

    آنسو میں

    صحراؤں کی خامشی ہے

    ادھڑتے ہوئے خواب ہیں

    اور اڑتے ہوئے خشک پتے

    کہیں ٹھوکریں ہیں

    صدائیں ہیں

    افسوں ہے سمتوں کا

    حد نظر تک

    یہ تاریک سا جو کرہ ہے

    افق تا افق جو گھنیری ردا ہے

    جہاں آنکھ میں تیرتے ہیں زمانے

    کہ ہم ڈوبتے ہیں

    تو اس میں

    تعلق ہی، وہ روشنی ہے

    جو انساں کو جینے کا رستہ دکھاتی ہے

    کندھوں پہ

    ہاتھوں کا لمس گریزاں ہیں

    ہونے کا مفہوم ہے غالباً

    وگرنہ وہی رات ہے چار سو

    جس میں ہم تم بھٹکتے ہیں

    اور لڑکھڑاتے ہیں، گرتے ہیں

    اور آسماں، ہاتھ اپنے بڑھا کر

    کہیں ٹانک دیتا ہے ہم کو

    کہیں پھر چمکتے، کہیں ٹوٹتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے