دفتر میں
دفتر سے باہر
بھیڑ میں
نیند میں
دوستوں کی
محفلوں میں
دشمنوں کی
صحبتوں میں
چائے کی پیالی پر
قہقہوں میں
چہچہوں میں
ہر لمحہ
ہر آن
تمہارے چہرے سے
جڑی
تلخ آب یادوں کی
پیاس
میرے ذہن کے صحرا میں
ریت کی طرف
اڑتی ہے
ایسے میں مجھے
غرناطہ کے
خانہ بدوشوں کا
ایک گیت
یاد آتا ہے
لو تم بھی سنو
گیت کچھ اس طرح ہے
ایک ایسے شخص کو
پیار کرنا
جو تمہیں نہ چاہتا ہو
پیار ہے
ایک ایسے شخص کو
پیار کرنا
جو تمہیں بھی چاہتا ہو
کاروبار ہے
اور ایسا تو ہر کوئی
کر سکتا ہے
کہو گیت کیسا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.