کیف
یہاں سجدہ وہاں سجدہ نہ کعبہ ہے نہ بت خانہ
نہ جانے کر رہا ہے کیا کسی مستی میں مستانہ
پلا دے مجھ کو ساقی تو یوں پیمانہ بہ پیمانہ
نظر آئے تری دنیا مجھے بس ایک پیمانہ
مجھے لگتا ہے اب ساغر بھی جیسے ایک مے خانہ
نگاہ خاص ہے جب سے تری اے پیر مے خانہ
عجب تو ہے عجب مے ہے عجب سا تیرا مے خانہ
نہیں ساقی کوئی لیکن بھرا جاتا ہے پیمانہ
ہوا جاتا ہے خالی زندگی کا ایسے پیمانہ
سحر تک جیسے سونا ہوتا جائے کوئی مے خانہ
نہ اب مے ہے نہ مے کش ہے نہ ساقی ہے نہ مے خانہ
پئے جاتا ہے لیکن کوئی پیمانہ بہ پیمانہ
یہاں پھرتے ہیں ٹوٹا سا لئے ہاتھوں میں پیمانہ
وہاں مدت سے دیتا ہے صدائیں کوئی مے خانہ
ترا دست شفیقانہ تری نظر کریمانہ
یہی ہے مدعا میرا یہی عرض غریبانہ
تری محفل سے جائے تو کہاں جائے یہ دیوانہ
یہ کہتا پھر رہا ہے ہر طرف محفل میں مستانہ
ادھر سجدہ ادھر سجدہ نہ صورت ہے نہ مورت ہے
عجب عالم لئے پھرتا ہے اپنے میں یہ دیوانہ
کئے جاتا ہے بس سجدے نہ یہ دیکھے نہ وہ دیکھے
کسی صورت نہیں سنتا کسی کی تیرا مستانہ
تجھے دیکھوں تو کیا دیکھوں ترے جلوؤں سے واقف ہوں
یہی کہتا رہا شب بھر تری محفل میں دیوانہ
ترا دریا ہے میں ہوں اور ہے اب ڈوب کر جانا
کرے کرنا ہے جو بھی اب ترا طور کریمانہ
مجھے دے دے تو اک قطرہ ہی مے خانہ سے اے ساقی
نہیں دیتا نہ دے مجھ کو تو پیمانہ بہ پیمانہ
کسی کا در ہو سجدے ہوں زباں چپ آنکھ میں آنسو
کہاں آتے ہیں شاہوں کو یہ آداب فقیرانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.