کیفیت
اے نگاہ مست اپنا سا ہی مستانہ بنا
مے بنا دے روح کو اور جاں کو پیمانہ بنا
کیف و مستی کا بنا دے جام دست شوق میں
لوٹ لے جو میکدہ وہ پیر مے خانہ بنا
فیض پر تیرے نگاہ فیض ہے یہ منحصر
جس کو چاہے جیسے چاہے اپنا دیوانہ بنا
خود سے بیگانہ بنا دے کیف و مستی چھین لے
لو میں شمع عشق کی جل جاؤں پروانہ بنا
منتشر کر دے بنا کر ہر طرف اپنی مہک
میرے افسانے کو افسانوں کا افسانہ بنا
فاصلہ رکھ اتنا اپنے اور میرے درمیاں
کوئی نہ سمجھے کہ کس کا کون دیوانہ بنا
سامنے آؤں ترے تو کپکپاتے ہونٹ ہوں
طرز منت کو مری تو طور طفلانہ بنا
جان و تن سے روح کے رشتوں کی وسعت دیکھ لی
دل مرا پہلو میں رہ کر مجھ سے بیگانہ بنا
کتنا اے ساقئ مے خانہ ترا ممنون ہوں
لطف سے تیرے ہی میرا عزم رندانہ بنا
پھونک دے اک روح جان و تن میں اپنے عشق کی
یہ نہ پوچھ اشرفؔ سے کیسے تیرا دیوانہ بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.