کئی لمحے
تمہیں معلوم ہے جب بھی
پرانے یار
گلیوں کی
یوں ہی بے سود باتوں میں
کئی گھنٹوں کی
بے مصرف
نشست رائیگاں کو
یاد کرتے ہیں
تو کتنا لطف آتا ہے
پرانے گھر میں گزرے پل
اور ان میں
سب کہی اور ان کہی
باتوں کو جب دہرایا جاتا ہے
تو کتنا لطف آتا ہے
تمہیں معلوم ہے جب اس طرح کے
ان گنت لمحے
جنہیں ہم یاد کرتے ہیں
جنہیں ہم ڈھونڈتے ہیں
زندگی کی ہر اداسی میں
مقید ہیں گھڑی کے عین مرکز میں
رواں ان سوئیوں کی
بے صلہ بے کار حرکت میں
تمہیں معلوم ہے جب بھی مجھے ان کی ضرورت تھی
تو میں نے وقت سے
ان آخری ایام میں اتنی گزارش کی
مجھے دے دو وہ سب لمحے
کہ اب ان کی ضرورت ہے
تو وہ مجھ سے یہی کہتا
کئی لمحے
کلائیوں پر بندھی گھڑیوں سے باہر ہیں
انہیں میں کیسے واپس دوں
انہیں میں کیسے لوٹا دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.